وہ عام سانپ تھا یا سانپوں کا شہنشاہ؟:ایک خاتون جس کا نام مائی جیوائی تھا(ضلع رحیم یار خان) گھر بیٹھی تھی تو اچانک ایک سانپ آیا اور وہ سانپ محفوظ کونہ تلاش کررہا تھا‘ اس کے پیچھے جوگی لگے ہوئے تھے جو اس کو پکڑنا چاہتے تھے ‘وہ مائی کے گھر کے ایک کمرے میں گھس گیا‘ جوگی پیچھے آگئے‘ مائی نے جوگیوں سے کہا کہ وہ سانپ کو نہ پکڑیں لیکن وہ نہ مانے‘ وہ کہنے لگے ہمیں گھر کے اندر داخل ہونے دیں ‘ہمیں سانپ پکڑنا ہے‘آخرکار اس نے اس بستی کے بڑے لوگوں کو بلایا کہ یہ سانپ کو چھوڑ دیں‘ مگر جوگی نہ مانے‘ جوانوں کو اکٹھا کیاکہ وہ جوگیوں کو کہیں کہ وہ سانپ کو چھوڑ دیں‘ مگر جوگی نہ مانے۔ پھر اس بستی کے مرد‘ عورتیں‘ بچے سب نے ان جوگیوں کی منت کی لیکن وہ اس بات پر مصر تھے کہ ہم نے سانپ پکڑنا ہے جب مایوس ہوکر مائی گھر آئی تو سانپ اس کےگھر سے نکلا‘ جوگی اس کے پیچھے‘ جوگی جب سامنے آئے تو سانپ نے ایک پھنکار ماری اور تمام جوگی جل گئے اورموقع پر ہی مر گئے اور سانپ نکل گیا۔ اس دن کے بعد اس مائی کے گھر تونگری‘ دولت اور مال بہت زیادہ آگیا۔قارئین! کیا وہ سانپ تھا یا جن تھا؟ میری زندگی کے تجربات اور مشاہدات میں ایک چیز بہت زیادہ وضاحت سے آئی ہے اور تجربات نے اس کو بہت زیادہ واضح کیا ہے کہ انسانی زندگی میں جنات کا بہت زیادہ دخل ہے وہ کسی نہ کسی مخلوق کی شکل بن کر آتے ہیں اور اگر انسان احتیاط سے چلے تو یہی جنات اللہ تعالیٰ کے حکم سے نفع بھی دیتے ہیں اور نقصان بھی دیتے ہیں اور جب نفع دینے پر آتے ہیں تو حیرت انگیز اس کے نتائج اور کمالات بے شمار کتابوں میں پڑھے بھی ہیں اور تجربات سےعیاں بھی ہیں۔ سانپ نےدیا انتہائی قیمتی تحفہ: ایک اور صاحب نے واقعہ سنایا کہ ان کے گھر کے قریب ایک سانپ نکلتا تھا جس کے بارے میں مشہور تھا کہ بہت بڑا سانپ ہے‘ وہ سانپ ایک دفعہ اس کے سامنے آیا اس کے ہاتھ میں لاٹھی تھی اس نے مارنا چاہا لیکن سانپ نے منہ سے ایک بلور کی طرح کی کوئی چیز نکالی اور پھینک دی ‘ پھر سانپ چلا گیا‘ اب یہ ڈر کے مارے اس کو ہاتھ نہ لگائے جب دیکھا تو وہ سخت سی کوئی چیز تھی اس نے اپنے پاس رکھی‘ وہ بہت قیمتی تھی‘ اس کی قیمت کا اندازہ اسے بعد میں ہوا۔سانپ ٹوٹ گیا مگرہاتھ نہ آیا:ایک مخلص بتانے لگے کہ ہم اپنے والد کے ساتھ گاؤں میں رہتے تھے‘ گھر میں سانپ آیا‘ ٹھنڈا تندور پڑا تھا جس میں آگ نہیں تھی اس تندور میں سانپ گھس گیا‘ میرے والد نے اس کی دم پکڑی اسے کھینچا ادھر سانپ نے زور لگایا حتیٰ کہ سانپ درمیان سے ٹوٹ گیا اور پھر نکل کر بھاگ گیا لیکن ہاتھ نہ آیا۔سانپوں کا قافلہ اور میری خوش قسمتی: ایک وکیل صاحب بتانے لگے کہ میں سائیکل پر آرہا تھامیں نے ایک شور سنا جیسے کوئی پھنکاروں کا شور ہوتا ہے میں نے دیکھا کہ سانپوں کا قافلہ آرہا ہے اور ایک بڑا سانپ ہے‘ اس کے اوپر ایک چھوٹا سانپ سوار ہے اور اس کے سر پر تاج ہے‘ میں نے اپنے ہاتھ میں کوئی چھڑی لے لی اور میں نے اس کو مارنا چاہا ایک دم سانپوں کا قافلہ رک گیا اور سب سانپ مجھے دیکھ رہے تھے ‘شاید میری قسمت اچھی تھی‘ دور سے ایک بندہ بھاگتا ہوا آیا اور اس نے سب سانپوں کو اور خاص طور پر اس سوار سانپ کو متوجہ ہوکر کہا نوجوان ہے ناسمجھ ہے معاف کردیں اور میں تھر تھر کھڑا کانپ رہا تھا کہ ابھی تمام سانپ مجھ پر حملہ کردیں گے۔ میں نے چھڑی پھینک دی اور پریشان حال کھڑا تھا ان کی منت زاری پر آخرکار سانپوں کا قافلہ چل پڑا اور میری جان بچ گئی۔ وہ جنات تھے:انہوں نے ایک اور واقعہ سنایا کہ میں فاختہ کا شکار کرکے آرہا تھا‘ سائیکل کے پیچھے وہ شکار بندھا ہوا تھا اور تھوڑی دیر ہوئی کچھ لوگ آئے اور مجھے کہنے لگے کہ ہمیں یہ دے دو‘ میں نے کہا نہیں میں نہیں دیتا‘ انہوں نے بار بار اصرار کیا آخر کہنے لگے جا سب کچھ ختم ہوجائے گا اور ایسے ہی ہوا جب میں گھر آیا تو وہ سب خراب گیا اور اس میں بدبو پیداہوگئی اور وہ جنات تھے۔زمین کھودو یہاں خزانہ ہے:مزید کہنے لگے ہم زمانہ طالب علمی میں پڑھتے تھے ایک خاتون سے روٹیاں لگواتے تھے بہت غریب تھی۔ ایک دفعہ کہنے لگی اس جگہ کھودو یہاں ایک امانت دفن ہے۔ اس نے ہم سے درخت کے نیچے کھدوایا اس جگہ اس کی بکری اکثر بندھی رہتی تھی۔ اس کے نیچے سے چاندی کے سکے نکلے‘ سب سکوں پر ان کے مالکوں کے نام لکھے ہوئے تھے‘ یہ فلاں کی امانت ہے یہ فلاں کی امانت ہے کہنے لگی آج سے پندرہ سال قبل ایک صاحب جوانی میں فوت ہوگئے تھے وہ مجھے یہ امانت دے کر گئے تھے‘ میرا وقت قریب ہے میں چاہتی ہوں یہ امانت اس کے وارثوں تک پہنچا دوں۔ حالانکہ خود غریب تھی اور بہت نادار تھی لیکن اس نے امانت کی حفاظت کی اور اس حفاظت کی وجہ سے اس کا خاتمہ بالخیر ہوا۔ کہنے لگی: جمعہ کے دن میرا جنازہ ہوگا اور آپ میرا جنازہ پڑھنا واقعی وہ فوت ہوگئی اور جمعہ کے دن اس کا جنازہ تھا۔
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔ مزید پڑھیں